غیر مقلدین كے پیچھے نماز پڑھنا سوال:کیا غیر مقلدین کی پیچھے نماز ہوتی ہے؟ اور اس کی مسجد میں جانا ٹھیک ہے کہ نہیں؟اور ھمارے دیوبندی اور غیر مقلدین کے درمیان جو نماز میں اختلاف ہے اس پہ نظر ثانی کرے ..... جواب نمبر: 39055 بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 787-798/N=10/1433 (۱) جو غیرمقلد تقلید کو شرک، خلفائے راشدین کی جاری کردہ سنن کو بدعات اور ائمہ مجتہدین وغیرہم کے متعلق زبان درازیاں کرتا ہو وہ فاسق ہے اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے، اور آج کل کے اکثر غیرمقلدین ایسے ہی ہوتے ہیں اس لیے ان کے پیچھے نماز نہ پڑھنی چاہیے۔ (۲) جس مسجد کا امام متعصب غیرمقلد ہو اس میں نماز کے لیے جانے سے احتراز چاہیے اور اگر کبھی کسی غیرمقلد کے پیچھے نماز پڑھنے کا اتفاق ہوجائے تو اس شرط کے ساتھ نماز پڑھنا درست ہوگا کہ وہ کوئی ایسا عمل نہ کرتا ہو جس سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کے مطابق نماز صحیح نہیں ہوتی۔ اگر اس نے ایسا کوئی عمل کیا جس سے امام صاحب رحمہ اللہ کے مذہب میں نماز درست نہیں ہوتی تو معلوم ہوجانے کے بعد نماز کا اعادہ واجب ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
سوال:1 میرے بہنوئی سرکاری ملازمت کی وجہ سے اپنی بیوی بچے کے ساتھ شہر میں رہتے ہیں ۔ اب وہ جب ہر ہفتے میں دو دن رات کے لئے بیوی بچے کو ساتھ لے کر ماں باپ کے گھر چلے جاتے ہیں ، وہاں اس کی ماں بیٹے کی موجودگی میں مختلف بہانوں سے بہو سے لڑتی جھگڑتی ہے ، اسے اور اس کے مائکے کوستی ہے ۔ آس پڑوس کے لوگ جمع ہوجاتے ہیں اور ہر کسی کے سامنے بہو کو بدنام کرتی پھرتی ہے ۔ اپنے بیٹے سے کہتی ہے کہ ہم نے تمہاری شادی اپنے آرام کے لئے کی ہے ۔ تم بیوی کو ہماری خدمت کے لئے ہمارے پاس ہی چھوڑ کر جایا کرو اور جب میرا بہنوئی اپنے والدین کو خوش کرنے کے لئے بیوی کو وہاں رکھتا بھی ہے تو ساس کا روّیہ پھر بھی ویسا ہی ہوتا ہے ۔ میری بہن کے لئے یہ سب کچھ ناقابل برداشت ہوگیا ہے۔ ان حالات میں وہ کیا کرے اور شوہر سے کیا توقع رکھے جب کہ میرے بہنوئی کے والد ابھی خود کماتے بھی ہیں اور ان کی والدہ کی ابھی عمر اورصحت ایسی ہے کہ وہ گھر کا سارا کام کرسکتی ہے اور پھر ان کے گھر میں ان کی ایک جوان بہن اور بھائی بھی ہے ۔ آیت الٰہی …اسلام آباد جواب:1 شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماں باپ کی خدمت بھی کرے اور بیوی بچوں کے ...